قیدی ہوں وحشتوں کا گھر میں چھپا رہتا ہوں
سنتا کسی کی نہیں ہوں اپنی کہتا رہتا ہوں
دل میں اس کی یادوں کے دیے جلتے ہیں
میں اسے سوچتا رہتا ہوں اور روتا رپتا پوًں
تنہایوں کے اسیب رہتے ہیں گھومتے میرے ساتھ
ہوتا ہوں گھر میں مگر اس کے ساتھ جڑا رہتا ہوں
عجب دیوانہ پں ہے میری تنہایوں کا
تجھ سے دور رہ کر بھی تیرے پاس رہتا ہوں
جب سے تم پوئے پو ساتھی میری وحشتوں کے
اک انجانی سی منزل کی طرف رواں دوان رہتا ہوں