قید اور آزادی
Poet: dr.zahid sheikh By: dr.zahid sheikh, lahore pakistanفضا میں اڑنے لگے پھر سے طائروں کے گروہ
کسی نے پھر سے جلا دالا آشیانوں کو
یہ ہجرتوں کا سفر جانے اب کہاں ٹھہرے
پہنچ سکیں گے نہ شاید نئے ٹھکانوں کو
کٹھن ہے وقت بہت آج آڑنے والوں پر
کچھ ان کی فکر بھی ہے اور فکر دانہ بھی
کہ چھوڑ آئے ہیں کم سن جگر کے گوشوں کو
نہ اڑنا سیکھا ، نہ سیکھا جنھوں نےکھانا بھی
بقا کا عزم لیے موت کے مسافر یہ
خلا سے لڑتے ہیں کب تک نہیںخبر ان کو
بنا بھی لیں کسی گلشن میں آشیاں اپنا
صیاد رہنے نہ دے گا رہے گا ڈر ان کو
یہ ایک پنچھی جو پنجرے میں قید ہے میرے
اسے نہ تیر کا ڈر ہے نہ فکر کھانے کی
فقط تڑپ ہے کہ آزاد ہو کے اڑ جاؤں
خبر نہیں اسے صیاد کے نشانے کی
قفس میں چین نہیں اڑنا اس کی بربادی
نہ راس قید اسے اور نہ ہی آزادی
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






