Add Poetry

قید اور آزادی

Poet: dr.zahid sheikh By: dr.zahid sheikh, lahore pakistan

فضا میں اڑنے لگے پھر سے طائروں کے گروہ
کسی نے پھر سے جلا دالا آشیانوں کو
یہ ہجرتوں کا سفر جانے اب کہاں ٹھہرے
پہنچ سکیں گے نہ شاید نئے ٹھکانوں کو

کٹھن ہے وقت بہت آج آڑنے والوں پر
کچھ ان کی فکر بھی ہے اور فکر دانہ بھی
کہ چھوڑ آئے ہیں کم سن جگر کے گوشوں کو
نہ اڑنا سیکھا ، نہ سیکھا جنھوں نےکھانا بھی

بقا کا عزم لیے موت کے مسافر یہ
خلا سے لڑتے ہیں کب تک نہیںخبر ان کو
بنا بھی لیں کسی گلشن میں آشیاں اپنا
صیاد رہنے نہ دے گا رہے گا ڈر ان کو

یہ ایک پنچھی جو پنجرے میں قید ہے میرے
اسے نہ تیر کا ڈر ہے نہ فکر کھانے کی
فقط تڑپ ہے کہ آزاد ہو کے اڑ جاؤں
خبر نہیں اسے صیاد کے نشانے کی

قفس میں چین نہیں اڑنا اس کی بربادی
نہ راس قید اسے اور نہ ہی آزادی

Rate it:
Views: 467
03 Nov, 2012
Related Tags on Life Poetry
Load More Tags
More Life Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets