خود کو پھر تیری محبت کی سزا دی میں نے
پھر کوئی یاد دل سے مٹا دی میں نے
سسکیوں سے کبھی آہوں سے کبھی آنکھوں سے
اپنی ہر شام تیرے لیے سجا دی میں نے
یہ الگ بات ہے کہ تو نے نا سنی ہو
ورنہ تجھ کو آنکھوں سے کتنی بار صدا دی میں نے
تو میرے پاس بھی شاید کسی شب آجائے
شمع اس لیے آنگن میں جلا دی میں نے
پہلے سوچا تھا کوئی اور نا دیکھے تجھ کو
اب یہ قید مگر خود پر لگادی میں نے