كاش ہم زیرِ دام آجاتے
دشمنِ جاں كے كام آجاتے
ان سے رشتہ كوئی ركھا ہوتا
دل جلانے كے كام آجاتے
تیری قربت كے سارے افسانے
بس رلانے كے كام آجاتے
وہ اٹھاتے نظر جو پل بھر كو
جانے كتنے ہی جام آجاتے
ہم جو ہوتے شریك محفل میں
دل لگانے كے كام آجاتے
ذكر ان كا جو لب پہ آجا تا
اور كتنے ہی نام آجا تے
دردِ جاں سے نجات پاتے مسعود
تو زمانے كے كام آجاتے