لرزاں قدم زمیں پہ ، نظر آسمان پر
Poet: Hasan Shamsi By: F.H.SIDDIQUI, Lucknow ( India )لرزاں قدم زمیں پہ ، نظر آسمان پر 
 پر ہوش کے لگا لے تو اپنی اڑان پر
 
 لاحق ہے خطرہ شہر کے امن و امان پر 
 پھر ٹھپہ اک لگا گیا کوئی مکان پر 
 
 دریا مچل رہا ہو تو اک گھونٹ لے ہی لو 
 پیاس اتنی مت بڑھاؤ کہ بن آئے جان پر 
 
 بھرتے ہیں پارسائی کا دم میری سب یہاں 
 مشکوک ہو ئئے نہ لبوں کے نشان پر 
 
 مشکل بہت ہے بچنا حسینوں کے دام سے 
 رہتے ہیں تانے تیر وہ اپنی کمان پر
 
 بس ناتواں دلوں پہ ذرا رحم کیجئیو 
 کمسن ترا شباب یے اپنی اٹھان پر
 
 تنگ آ کے راستوں کے نشیب و فراز سے 
 اب گامزن ہے زیست بس اپنی ڈھلان پر 
 
 کفر اس سے بڑھ کے اور بھلا ہو گا کیا ‘ حسن ‘ 
 ہے بغض و کینہ ذہن میں کلمہ زبان پر
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
 
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 