لشکر تھا جن کے کھوج میں وہ گام اور تھے
جنگل میں جو چھپے تھے سیہ فام اور تھے
میت کا دکھ نہیں تھا کسی بھی مکین کو
بستی میں جو مچے تھے وہ کہرام اور تھے
خواجہ سرا کا ماتھا پسینے میں غرق تھا
اب جو حرم میں آئے تھے خدام اور تھے
درپیش تھی جو حج کی مسافت وہ اور تھی
باندھے تھے جو سروں پہ وہ احرام اور تھے
نقشہ تھا سب کے ذہن میں پچھلے محاذ کا
دشمن نے جو کئے تھے وہ اقدام اور تھے