لطف وہ عشق میں پائے ہیں کہ جی جانتا ہے

Poet: By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

لطف وہ عشق میں پائے ہیں کہ جی جانتا ہے
رنج بھی ایسے اٹھائے ہیں کہ جی جانتا ہے

سادگی، بانکپن، اغماز، شرارت، شوخی
تُو نے انداز وہ پائے ہیں کہ جی جانتا ہے

مسکراتے ہوئے وہ مجمعِ اغیار کے ساتھ
آج یوں بزم میں آئے ہیں کہ جی جانتا ہے

انہی قدموں نے تمھارے انہی قدموں کی قسم
خاک میں اتنے ملائے ہیں کہ جی جانتا ہے

تم نہیں جانتے اب تک یہ تمھارے انداز
وہ مرے دل میں سمائے ہیں کہ جی جانتا ہے

داغِ وارفتہ کو ہم آج ترے کوچے سے
اس طرح کھینچ کہ لائے ہیں کہ جی جانتا ہے
 

Rate it:
Views: 427
23 Nov, 2013