لفظ روتے جا رہے ہیں
ضبط کھوتے جا رہے ہیں
کچھ بھی ہم کرتے نہیں ہیں
کام ہوتے جا رہے ہیں
کون کاٹے، رب ہی جانے
ہم تو بوتے جا رہے ہیں
بن رہا ہے غم کا ماکھن
کیا بلوتے جا رہے ہیں
لفظ لکھتے ہیں تو آنسو
پل میں دھوتے جا رہے ہیں
کب سکوں پائیں گے آخر
چین کھوتے جا رہے ہیں
کیا حقیقت کیا فسانہ
سب سموتے جا رہے ہیں
شدت جذبات سے ہم
آگ ہوتے جا رہے ہیں
جاگتےہیں رات اظہر
بخت سوتے جا رہے ہیں