لفظ یوں خامشی سے لڑتے ہیں

Poet: انیس ابر By: Hassan, Peshawar

لفظ یوں خامشی سے لڑتے ہیں
جس طرح غم ہنسی سے لڑتے ہیں

جانور جانور سے لڑتا ہے
آدمی آدمی سے لڑتے ہیں

موت کی آرزو میں دیوانے
عمر بھر زندگی سے لڑتے ہیں

جس سے ہے دوستی کا حکم ہمیں
ہم بھی پاگل اسی سے لڑتے ہیں

دوسروں سے کبھی نہیں لڑتے
لوگ جو بھی خودی سے لڑتے ہیں

یہ اندھیروں کے حکمراں سارے
آج بھی روشنی سے لڑتے ہیں

جو انا کے مریض ہوتے ہیں
ہر نئے دن کسی سے لڑتے ہیں

اور بھی لوگ جب ہیں بستی میں
آپ کیوں کر ہمی سے لڑتے ہیں

ان کو مزدور کہنا ٹھیک نہیں
لوگ جو مفلسی سے لڑتے ہیں

ابرؔ بیکار لوگ پوچھتے ہیں
آپ بھی کیا کسی سے لڑتے ہیں

Rate it:
Views: 409
12 Aug, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL