لفظ رسوا نہ کریں گے تو کریں گے پھر کیا
کچھ نہ بولو تو کریں گے گمنام
اور بولو تو کریں گے بدنام
معتبر بھی نہیں جو ان کا سہارا لیتے
اور اتنے ہیں کہ رہتا ہے ہمیشہ ابہام
جو بھی رکھتا ہے زبان، اصل میں لفظوں کا غلام
اور کروڑوں لب و لہجے میں بدل کر انداز
لفظ دیتے ہیں خیالوں کی غلامی کو دوام
داستاں دل کی لکھیں تو کیسے
وقت کو روک سکھیں تو کیسے
کہ کچھ اتنا مُتلوّن ہے طریق الفاظ
وقت تھوڑا سا بدل جاتا ہے
اور یہ پیرہنِ مطلب و آہنگ بدل دیتے ہیں
لفظ خود ہرمتِ الفاظ کو بخشیں الزام
لفظ ہی مرتکبِ جرم سخن
لفظ ہی سادہ دلوں کے دشمن
لفظ ہی ماتمِ طرزِ تحریر
لفظ ہی معرکہء شعلہ بیانِ تقریر
لفظ ہی جستجوئے منصب و عہدہ و خطاب
لفظ ہی سچے رجالوں کے لئے یوم حساب
لفظ بے ربط خیالوں کا مقدس احرام
اور بیباکیء جزبات نے جھیلے آلام
لفظ بے روح سے مردہ اجسام
اور مل جائیں تو تخلیق کریں
روز نئے طرزِ کلام
ماتم لفظ کرو یا نہ کرو
بَین ہر دور پہ کرنا ہوگا
کیوںکہ گونگوں کے بدلتے ایّام
بولنے والوں کو کرتے ہی رہے ہیں بدنام۔