لمحہ لمحہ
صدیوں کا سفر بھی گزر جاتا ہے
افق کے پار دن بھی اتر جاتا ہے
پھر یہ کیسے ممکن ہے کہ
درد دل میں رہے جائے نہ یہ
جدائیوں کا زمانہ نہ گزرے
تنہائیوں کا زمانہ نہ گزرے
انتظار کے لمحات قیامت ہی سہی
بچھڑنا وقت کی ضرورت ہی سہی
ہاں یہ سب تو اک کھیل ہے
زندگی اک لمحہ کی جیل ہے
پھر اک لمحہ کو رونا کیسا
پانا کیسا پا کر کھونا کیسا
یہ سب کچھ تو کھو جانا ہے
جو نہ چاہو گے وہ بھی ہو جانا ہے
لمحہ لمحہ