لمحے کا روگ
لمحے کا روگ
ماتھے کی روشن
تختی پر
جب عمر
لکیریں لکھ دے گی
آنکھوں کے شبستاں
سپنوں کے
شمشان بنائے جائیں گے
ان دیکھی خزاں
اس چہرے پر
وہ زرد تمانچے مارے گی
کہ سبز رتوں سے یہ لمحے
سب اپنی اپنی راہ لیں گے
اس وقت بھی کیا
تیری آنکھیں
یہ امرت رس برسائیں گی
اس طرح ہی
مجھ کو
چاہیں گی؟