لمحے یادوں کے جب ٹھہرتے ہیں
درد کتنے پھر سیسکتے ہیں
روز پیتے ہیں آنسوؤں کا سیلاب
روز درد کا طوفان سہتے ہیں
اپنی اوقات سمجھ کر ہم
اپنی اوقات میں اب رہتے ہیں
ساتھ سدا نبھانے کا کہنے والے
کس دیس میں جانے بستے ہیں
یاد ہے بس نام تیرا مجھ کو
لوگ مجھے دیوانی تیری کہتے ہیں
نکھارتی ہے فنا ہو جاتی ہے عنبر
پھول تو سدا ہی مہکتے ہیں