آنکھ میں آنسو کھٹک رہا ہے
دل تری راہ تک رہا ہے
اب جو بچھڑے ہو لوٹنا بھول گئے ہو کیا؟
عشق در بدر بھٹک رہا ہے
تری یاد میں وہ رات کا پچھلا پہر
کسی بچے کی مانند بلک رہا ہے
وقت اب یوں گذرتا ہے
بن ترے ہر لمحہ ججھک رہا ہے
دیواریں رو رہی ہیں
مرا گھر سسک رہا ہے
تری جدائی کا ہر لمحہ
گذر کر تھک رہا ہے
لوٹ آؤ مر نہ جاؤں کہیں
جدائی کا دور پک رہا ہے