لوگ اس عشق میں کم خواب تھے کتنے
Poet: Naveed Ahmed Shakir By: Naveed Shakir, Faisalabadلوگ اس عشق میں کم خواب تھے کتنے
ایک حسرت مگر بے تاب تھے کتنے
ذکر جب بھی ہو ان کاتو ادب سے ہو
لوگ تو سادہ تھے نایاب تھے کتنے
ڈس رہا ہے کسی کو آج اک اک پل
یاد ہے ماضی میں شاداب تھے کتنے
جوں جوں امید بڑھتئ گئی سب کی
اُن کی ویرانی میں اسباب تھے کتنے
کاٹ کے رکھ دیئے جو گھر کسی کے تھے
روئے اس پیڑ کے سنجاب تھے کتنے
دیکھ لی ہے شرارت اس زمانے کی
تم جو تھے پاس تو احباب تھے کتنے
آنکھ سوکھی ہوئی ہے آج کل شاکر
ورنہ اس آنکھ میں سیلاب تھے کتنے
More Sad Poetry






