لوگ لکھتے رہے ظلمت کے فسانے کیا کیا

Poet: Hazrat Allama Pir Syed Naseer-ud-Din Naseer Gillani (Golra Sharif) By: Khalid Roomi, Rawalpindi

 لوگ لکھتے رہے ظلمت کے فسانے کیا کیا
پھر گئے آنکھوں میں تاریک زمانے کیا کیا

آج جب از سر نو ہم نے سجائی محفل
یاد آئے ہمیں کچھ دوست پرانے کیا کیا

فکر اسباب و وسائل میں یہ انساں گم ہے
سوچتا رہتا ہے رہ وقت نہ جانے کیا کیا

اب اگر کوئی نہ سمجھا تو قصور اس کا ہے
میرے اشکوں نے کہے غم کے فسانے کیا کیا

اس دل توڑ دیا ، اس کا جگر چھید لیا
چشم بد دور، اڑاتے ہو نشانے کیا کیا

سوچ لیتی ہے محبت بھی ہزاروں رستے
ان سے ملنے کے نکلتے ہیں بہانے کیا کیا

کھل گئی ہم پہ بھی دنیا کی حقیقت آخر
ہم نے بھی دیکھ لئے خواب سہانے کیا کیا

وہ بتاکے بلاتے ہیں ، خدا خیر کرے
سامنے سب کے وہ کہہ جائیں نجانے کیا کیا

اک نیا سوز، نیا کیف ملا مجھ کو نصیر
ساز دل چھیڑ گیا آج ترانے کیا کیا

Rate it:
Views: 880
08 Sep, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL