لوگ کہتے ہیں کناروں کی طرف دیکھتا ہوں
Poet: By: AB shahzad, Mailsiلوگ کہتے ہیں کناروں کی طرف دیکھتا ہوں
در حقیقت میں نظاروں کی طرف دیکھتا ہوں
میرے محبوب کے جیسا تو نہیں ہے کوئی
اس لیے میں تو بہاروں کی طرف دیکھتاہوں
مار غربت ہی گئی ہے میں کروں تو کروں کیا
بھوک کے مارے مزاروں کی طرف دیکھتا ہوں
آپنا خود آپ مقدر سنواروں گا میں
اس لیے اچھے اداروں کی طرف دیکھتا ہوں
خوب صورت تھا کبھی یار حسیں میرا بھی
اس لیے چاند ستاروں کی طرف دیکھتا ہوں
اس لیے نیند نہیں آتی مجھے تو لوگو
میرے جو ہوئے خساروں کی طرف دیکھتا ہوں
راس آئی نہیں شہزاد محبت مجھ کو
اس لیے ہجر کے ماروں کی طرف دیکھتا ہوں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






