جب بھی بابا کا لَمس یاد آئے اُن کے بستر پہ لیٹ جاتا ہوں اور پھر لگ کے اُن کے تکیے سے بُوڑھے گُڑ والی مہرباں چائے نوش کرتا ہوں اُس پیالے میں جس کو بابا کے ہات لگتے تھے جس کو بابا کے ہونٹ چُھوتے تھے