تلملا رہا ہوں اسی پیچ و تاب میں
لکھا ہے کیا کچھ زندگی کے باب میں
ہوتے نہیں جو با وفا ان کو صلہ ملے
جو جل مرے وہ کیا ہوئے تیرے شباب میں
میری وفا کی آگ میرے دامن کو کھا گئی
پڑی ہے میری زیست نہ کس کس عذاب میں
ہوئے زندگی کی آگ میں ہم تو کوئلہ
بہتر تھا بھن دیے جاتے سیخ و کباب میں
گلوں کی تمنا میں ہوئے کانٹے دامن گیر
آتش کو گل سمجھ بیٹھے ہم تو سراب میں