لگتا نہیں ہے دل میرا اُجڑے دیار میں
کس کی بنی ہے عالمِ ناپائیدار میں
کہہ دو ان حسرتوں سے کہیں اور جا بسیں
اتنی جگہ کہاں ہے دلِ داغدار میں
عمرِ دراز مانگ کر لائے تھے چار دن
دو آرزو میں کٹ گئے دو انتظار میں
کانٹوں کو مت نکال چمن سے او باغباں
یہ بھی گُلوں کے ساتھ پَلے ہیں بہار میں
بُلبل سے کوئی شکوہ نہ صیاد سے گِلہ
قسمت میں قید لکھی تھی فصلِ بہار میں
کتنا ہے بد نصیب ظفر دفن کے لیئے
دو گز زمیں بھی نہ ملی کُوئے یار میں