لگتا ہے اسے مجھ سے محبت نہیں رہی
اب تو انتطار کی بھی عادت نہیں رہی
اک دوجے کو ہی دیکھنا ہی کام تھا اپنا
اب کسی کے دیدار کی حسرت نہیں رہی
اتنا چاہا اسے کے دل و جان بن گئے
پھر یوں ہوا کے خود سے بھی محبت نہیں رہی
مجھ کو بدل کربدل گیا ہمنشیں میرا
اور پھر میری میرے یار کو ضرورت نہیں رہی