لہجہ

Poet: سید ضمیر کاظمی By: Syed Zameer Kazmi, Sialkot

لباس مختصر ہو چکا ہے
برہنہ معتبر ہو چکا ہے

جو کام نا ممکن تھا
کچھ لے کر لو چکا ہے

آپ دیر سے آئے ہیں
اُن کا ذکر ہو چکا ہے

پہلے میرا دل تھا جو
اب انکا گھر ہو چکا ہے

جنوری میں ملاقات ہوئی تھی
دیکھ دسمبر ہو چکا ہے

تیرے فراق سے ڈرنے والا
اب بے خطر ہو چکا ہے

ہولے ہولے تیرا لہجہ
شکر سے خنجر ہو چکا ہے

اب تھجے پیش ہونا ہے
ضمیر حیدر ہو چکا ہے۔

Rate it:
Views: 514
06 Nov, 2018
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL