لہرون میں انقلاب کی کوئی صدا نہیں
Poet: muhammad nawaz By: muhammad nawaz, sangla hillلمحوں کا کوئی کھیل حشر سے جدا نہیں
لیکن ہوس کو اس سے کوئی واسطہ نہیں
بیٹھے ہیں ناگ باغ کے ہر ایک نخل پر
انکے زہر سے پھول کوئی بھی بچا نہیں
سونامی ہو سیلاب ہو یا مد و جزر ہو
لہروں میں انقلاب کی کوئی صدا نہیں
آتے ہیں کہیں اور سے احکام اتر کر
منصف کے پاس اپنا کوئی فیصلہ نہیں
جاری ہے زور شور سے یہ کھیل جبر کا
فرعون کی اولاد کو خوف خدا نہیں
کھاتی ہیں نوچ نوچ کے انساں کی ہڈیاں
چیلوں کی ٹولیوں سے کوئی ماورا نہیں
آتے ہیں سبھی بھیس بدل کر میدان میں
باسی پھلوں کی منڈی میں تازہ ہوا نہیں
عورت کا احترام نہ چادر کا التزام
چنگیزیت کا دور ہے دل میں حیا نہیں
اپنوں کا خون چوستی جونکیں ہزار ہا
دکھ درد کوئی ایک گھڑی پوچھتا نہیں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






