لیکن اب نہیں جاناں

Poet: محمد اطہر طاہر By: Athar Tahir, Haroonabad

زخم سینا مشکل تھا
آنسو پینا مشکل تھا
تم بن جینا مشکل تھا
لیکن اب نہیں جاناں
ہمیں رنجور رہنے کی
زخموں سے چور رہنے کی
تم سے دور رہنے کی
عادت ہو گئی ہم کو
قطرہ قطرہ بہنے کا
ہمیں دکھ درد سہنے کا
تم بن زندہ رہنے کا
سلیقہ آگیا ہم کو
تیری دید کی جو آس تھی
میر آنکھ میں جو پیاس تھی
وہ تو کب کی بجھ چکی
وہ جو گل تھے تیرے منتظر
وہ جو دل تھا تیرا مضطرب
وہ تو کب کا مر چکا
مجھے تم سے ہی نسبت تھی
مجھے تم سے محبت تھی
مجھے تیری ضرورت تھی
لیکن اب نہیں جاناں

Rate it:
Views: 525
28 May, 2016
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL