میرے وجود کے گرد
نفرتوں کا ہالہ ہے
محرومیوں کی کتنی ہی
دیواریں ہیں
ہاتھوں میں مجبوریوں
کے جام ہیں
پاؤں کے نیچے
کانٹوں کا فرش ہے۔
اور سر پہ محبت کا
سائباں بھی نہیں۔
مگر میں پھر بھی
زندہ ہوں ۔
لیکن تو ہی بتا اے شاہیں
یہ زندگی بھی تو کوئی زندگی نہیں۔