لے کے کوئی خبر نہی آتا اب تو قاصد ادھر نہی آتا لوٹ آنے کا وعدہ کرتے ہیں پر کوئی لوٹ کر نہی آتا کب سے پلکیں بچھاے بیٹھا ہوں چاند کیونکر نظر نہیں آتا اپنی ہستی مٹا دیتا اظہر تو اگر وقت پر نہیں آتا