ماضی و حال

Poet: Babir Noor By: Babir Noor, Harappa City, Sahiwal, Punjab, Pakistan

جب بھی کسی کو دربدر دیکھتے ہیں
کچھ وقت کو اپنا ہی منظر دیکھتے ہیں

اُن لمحوں میں ہمیں ماضی یاد آتا ہے
اُجڑتا ہوا جب بھی کوئی نیا گھر دیکھتے ہیں

درختوں کے سائے میں جہاں ساتھ بیٹھا کرتے تھے
اُنہی راہوں پر مجھے تنہا اب شجر دیکھتے ہیں

اپنے ہی ارادوں سے نادم ہو جاتے ہیں وہ لوگ
جو بچھڑنے کی بات تو لمحوں میں، مگر راہ عمر بھر دیکھتے ہیں

قبر پر بھی اک پھول تک نا گِرا اُن کے ہاتھ سے “فیروز“
مرنے کے بعد بھی ہمارا وہ صبر دیکھتے ہیں

Rate it:
Views: 917
19 Oct, 2012
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL