ماضی کے سمندر میں اتروں تو آنکھ بھر آتی بے

Poet: Muhammad Tanveer Baig By: Muhammad Tanveer Baig, Islamabad

ماضی کے سمندر میں اتروں تو آنکھ بھر آتی بے
حال بھی اب جو دیکھوں تو آنکھ بھر آتی ہے

گزری یادوں کی آ گ میرے دل پے یوں برستی ھے
جلتے ہوئے غم میں جو سلگھوں تو آنکھ بھر آتی ہے

کچھ کہنا تو دور لکھنے کی بھی ھمت نہیں شاید
شاعری میں لفظ کوئی لکھوں تو آنکھ بھر آتی بے

گزرے ہوئے پل نا جانے کیوں چھوڑتے نہیں بیچھا
خط جو پرانے پڑھوں تو آنکھ بھر آتی ہے

مصروف رہتا ہوں میں صبح سے شام تک مگر جونہی
قدم چوکھٹ پے رکھوں تو آنکھ بھر آتی ہے

ھر چہرے پے لکھی یہاں کوئی نا کوئی داستاں ہے
کوئی چہرہ جو میں پڑھوں تو آنکھ بھر آتی ہے

کیوں ہو گیا ہوں حساس میں جانے کیوں آخر
بات کروں شروع کوئی تو آنکھ بھر آتی ہے

ان گلیوں سے میرا تعلق اب راہگیر سا ہے
مگر جب بھی وہاں سے گزروں تو آنکھ بھر آتی ہے

ہزاروں موسم آتے ہیں میرے دل کی دنیا میں تنویر
ویسے میں جب بھی ہنسوں تو آنکھ بھر آتی ہے
 

Rate it:
Views: 775
20 Oct, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL