مانتا ہی نہیں دل یہ نادان تو ہے
Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithiمانتا ہی نہیں دل یہ نادان تو ہے
زندگی کا ہر لمحہ یوں پریشان تو ہے
گردش چکر کو اب باطل کرنا ہے
شروع سے ہی بغاوتی انسان تو ہے
کیوں اوروں کے مزاج ٹھکانہ لگتے ہیں
اپنی بھی دل کا خالی مکان تو ہے
حسرتوں کو ضرورت پڑی تو دیکھیں گے
ابکہ ہجر میں ٹھہرا ہوا اطمینان تو ہے
اور عبادت گاہیں ہم کہاں ڈھونڈیں
اپنی جاءِ پناہ اپنا ایمان تو ہے
گرد کی کون سے زنجیر توڑیں سنتوشؔ
زندگی ساری بھی ایک زندان تو ہے
More Sad Poetry






