یہ قرآن کلام ِخدا ہے ماننا پڑتا ہے
یہ ایمان کا تقاضا ہے ماننا پڑتا ہے
نہ مانو تو پھر مر جاوٴ بے موت
رب کا آخری فیصلہ ہے ماننا پڑتا ہے
اتر جاتا ہے سینے میں رحمت کی طرح
دردِ دل کی دوا ہے ماننا پڑتا ہے
ایماں بعد اب عمل کی باری ہے
عمل نہیں تو باقی کیا ہے ماننا پڑتا ہے
اتنا تو کرو ماتم تو کر لو جلے اوراق پہ
اس رحیم کا غضب بڑا ہے ماننا پڑتا ہے
ہوگیا زوال اس دین کا، دل نہیں مانتا
قریب المرگ یہ مسلماں ہے ماننا پڑتا ہے