مانگی ہویٔ سوغات نہیں چاہیۓ مجھ کو
Poet: Azra Naz By: Azra Naz, Reading UKمانگی ہویٔ سوغات نہیں چاہیۓ مجھ کو
حق دیجیۓ خیرات نہیں چاہیۓ مجھ کو
تار یکی میں امید کا جگنو ہی بہت ہے
تاروں سے بھری رات نہیں چاہیۓ مجھ کو
ہر چہرا جہاں لگتا ہو جذبات سے عاری
وہ شہرِ خرابات نہیں چاہیۓ مجھ کو
جو جسم کے ہمراہ مری روح جلا دے
وہ گرمئی جذبات نہیں چاہیۓ مجھ کو
بیزار ہوں اس بازیٔ الفت سے میں دلبر
ہر لمحہ نییٔ مات نہیں چاہیۓ مجھ کو
انجام ہو لکھا ہوا پیشانی پہ جس کی
اک ایسی شروعات نہیں چاہیۓ مجھ کو
توُ ساتھ مِرے رہ کے مِرےساتھ نہیں ہے
اب اور ترا ساتھ نہیں چاہیۓ مجھ کو
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






