ماں کے بغیر ہو گیا کچھ یوں میں بے اثر
آب و ہوا سے دور ہو تنہا سا اک شجر
دنیا تو بات دور کی قدرت بھی چھوڑ دے
وہ سائباں تھی ماں کہ کیا تھی مجھے خبر
اب رو رہا ہوں بیٹھ کے مرقد کے پاوَں میں
سینہ فگار ہے میرا آَےَ ناں اب صبر
دنیا کی رونقیں مجھے آتی ہیں راس کب
ماں کے بغیر دشت ہےجنت کا بھی سفر