ماں‘ ماں ہوتی ہے
سابقے لاحقے
ترے مرے منہ کا چسکا
ماں کا کڑوا لہجہ
خلد کا میوہ
اس کا غصہ
پریم کا ساگر
اس کے چرنوں میں
سورگ کا جھرنا
ماں‘ ماں ہوتی ہے
اس کی آنکھوں میں
دو عالم کے سکھ
اس کا سایہ
بھگوان کی کرپا
رحمان کی دیا
اس کا رشتہ
مترادف سے عاجز
ماں‘ ماں ہوتی ہے
ماءیں کیوں مر جاتی ہیں
من آنگن سونا کر جاتی ہیں
کہنے کو
ماں وہ بھی ہے
پیار وہ بھی کرتی ہے
غرض کا ہاتھ
میرے ہاتھ دیا
اس کی محبت
مشروط محبت
غرض کی باندی
طلب کا امرت
شرط کی ڈور کٹ جانے پر
ماں کے چہرے پر
ساس کا چہرا لگ جاتا ہے