ماں
Poet: zahida ali By: zahida ali, pakpattan sharifآ رہی ہے خوشبو 
 یہ اسی پرہن کی
 میں جانتی ہوں
 ہاں پہچانتی ہوں
 میں کیسے بھول سکتی ہوں
 اس لمس کو 
 اس احساس کو
 جو ہر رشتے پہ حاوی ہے
 اس اک رشتے سے 
 سب رشتے پنپتے ہیں
 اس کی محبت کی خوشبو آنگن میں مہکتی رہتی ہے
 اس کی دعائیں حصار بنائے رکھتی ہیں
 کیا ہوا جو آج وہ مجھ سے جدا ہے
 مگر 
 وہ جدا ہو کے بھی مجھ سے جدا نہیں ہے
 اس کے وجود کی خوشبو 
 آج بھی میرے احساس میں 
 مہک رہی ہے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
 
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 