ماں
Poet: Sahil By: Muhammad Asif Iqbal, Riyadh KSAزندگی میں جسےسب سےبڑھ کرمیں نےچاہاہے
وہ میری ماں ہےوہ میری ماں ہے
میرےلئےنم جگہ پہ سوئی ہےجو
میرےلئےاکثر راتوں روئی ہےجو
ہر لمحہ میرےخیالوں میں کھوئی ہےجو
روٹھ کربھی مجھ میں سموئی ہےجو
جسکے آنل میں میراجہاں ہے
وہ میری ماں ہےوہ میری ماں ہے
جس کی لوری سن کرسویاہوںمیں
جسکی میٹھی ڈانٹ پہ رویاہوںمیں
جس کی آغوش میں سویاہوںمیں
جس کی بانہوں میں سمویا ہوں میں
جس کےبن سونامیراجہاں ہے
وہ میری ماںہےوہ میری ماں ہے
جس کی آغوش میں کھیلاہوں میں
بھلےستھراہوں یامیلاہوںمیں
جس کی انگلی پکڑاکرچلاہوںمیں
جس کی آواز سن کر بولا ہوں میں
جس کےدم سےجنت میراجہاں ہے
وہ میری ماںہےوہ میری ماں ہے
جس کےلئےچاندسامکھڑاہوںمیں
جس کےجگرتوکاٹکڑاہوںمیں
جس کےآنچل میں جکڑاہوںمیں
جس کےہرقصےکادکھڑاہوںمیں
میرےاندازپہ جوقرباں ہے
وہ میری ماںہےوہ میری ماں ہے
بڑےجتن سےمجھےسکول بھیجاجس نے
میرے مستقبل کےبارےسوچاجس نے
اپنےبڑھاپےکاسمجھامجھےسہاراجس نے
ڈھونڈاہربھنور میں میراکنارہ جس نے
جس نے میرےہرنازکواٹھایاہے
وہ میری ماں ہےوہ میری ماں ہے
میرےہرقدم پہ جومیرےساتھ ہے
جس کےہاتھوں رہامیراہاتھ ہے
جس کےبن میراوجوداک راکھ ہے
جومیری زندگی کی کڑی ساکھ ہے
جوہروقت میری نگہباں ہے
وہ میری ماں ہےوہ میری ماں ہے
میری ہرخوشی کی چاہ ہےجس کو
میرےہرآنسوکی پرواہ ہےجس کو
میرےہرغم کا بھی پتہ ہےجس کو
میری آرزوکا بھی گماں ہےجس کو
میراہررازجس پہ ہواعیاں ہے
وہ میری ماںہےوہ میری ماں ہے
میرےسرپہ سہراسجایاہےجس نے
میری پسندبھی کواپنابنایاہےجس نے
اپنی بہوکو گھرچلاناسکھایاہےجس نے
میرےبچوں کوجھولایاہےجس نے
جو ہمییشہ رہی میری مہرباں ہے
وہ میری ماں ہے وہ میری ماں ہے
جس کی خدمت کوعبادت سمجھتاہوںمیں
جس کی خوشی ہروقت ڈھونڈتاہوںمیں
جس کےقدموں کوروزچومتاہوںمیں
جس کی ناراضی بہت ڈرتاہوںمیں
جومیرےگھرکاروشن نشاں ہے
وہ میری ماں ہےوہ میری ماں ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے






