چھوڑ کر وہ ہم کو تنہا کس جہاں میں جا بسا
لاکھ اس کو ملنا چاہا پر رہا وہ نارسا
سچ ہی کہتا تھا ہمیں وہ چھوڑ جب میں جاؤں گا
مجھ کو ڈھونڈا تم کرو گے ہر گلی میں جا بجا
تب ہمیں دکھلاوا لگتا تھا وہ ماتھا چومنا
آج جس کے واسطے ہے دل میں میرے اشتہا
چھوڑ کر جب وہ گیا تب سارے دشمن ہو گئے
پھر ہمیں رسوا کیا تھا مل کے سب نے ما روا
تیرے ہوتے تو نہ ہمت تھی کسی کی کچھ کہے
بعد تیرے سب کے لہجے ہو گئے تھے ناروا
کس طرح ٹوٹی قیامت ہم سے مت یہ پوچھنا
اب نہیں ہے صبر باقی درد کی ہے انتہا
اے خداشکوہ نہیں سائل کو تیری ذات سے
ماں مری کو بخش دے تو تجھ سے ہے بس یہ دعا