پیار کا سورج ڈوب چلا ماند ہوئی مسکان
نفرت کا شعلہ بھڑک اٹھازبان ہوئی ہلکان
لوگوں نے دشت میں اپنے گھر بسا لیے ہیں
جنگل ہوئے آباد اور بستیاں ہوئیں ویران
ہوس کی مبحت نے چھو لیا مشینوں کا بدن
اب دیر و حرم میں بھی ملتا نہیں ہے انسان
جب کشکول کے اندر سے نکلے دکھ بھری آواز
تب جا کے کہیں دیتا ہے خیرات بھی آسمان
محبت کی راہوں میں ، خلوص ہو ہم سفر
عشق پر بھروسہ ہو تو منزل لگے آسان
عادل خدا قلب میں ہے گردش سیماب کی طرح
ملتا نہیں ہے وہ ڈھونڈنے سے زمیں و آسمان