مت الزام دہ دریا کو طغیانی کا
Poet: Kaashif Raazee By: Kaashif R. Chohdaree, Islamabadمت الزام دہ دریا کو طغیانی کا
بند کمزور ہوں تو شہر ڈوب ہی جاتا ہے
سہ گیا درد جدائ،اگرچہ پہاڑ تہا کہ آخر
سمندر کی وسعت میں تو پتہر ڈوب ہی جاتا ہے
عروج و زوال سے عبارت ہے زندگی
شام ڈھلے سورج بھی تو آخر ڈوب ہی جاتا ہے
دکھوں کے ساون میں آنکھ اوڑھ لے قبائے آب
صحراءے حیات کا تو ہر منظر ڈوب ہی جاتا ہے
موسی ہو تو دریا بھی دیتا ہے رستہ کاشف۔۔۔
ٰانسان فرعون بن جائے تو بے خبر ڈوب ہی جاتا ہے
More Life Poetry






