مت الزام دہ دریا کو طغیانی کا

Poet: Kaashif Raazee By: Kaashif R. Chohdaree, Islamabad

مت الزام دہ دریا کو طغیانی کا
بند کمزور ہوں تو شہر ڈوب ہی جاتا ہے

سہ گیا درد جدائ،اگرچہ پہاڑ تہا کہ آخر
سمندر کی وسعت میں تو پتہر ڈوب ہی جاتا ہے

عروج و زوال سے عبارت ہے زندگی
شام ڈھلے سورج بھی تو آخر ڈوب ہی جاتا ہے

دکھوں کے ساون میں آنکھ اوڑھ لے قبائے آب
صحراءے حیات کا تو ہر منظر ڈوب ہی جاتا ہے

موسی ہو تو دریا بھی دیتا ہے رستہ کاشف۔۔۔
ٰانسان فرعون بن جائے تو بے خبر ڈوب ہی جاتا ہے

Rate it:
Views: 682
02 Jun, 2013
More Life Poetry