مت پوچھو ماضی کا قصہ

Poet: AF(Lucky) By: AF(Lucky) , Saudi Arabia

مت پوچھو ماضی کا قصہ
ماضی بتانے کے لیے
ماضی کو جینا پڑتا ہے
ہر درد کو پھر سے
سہنا پڑتا ہے
جن لفظوں سے کاٹتا ہیں دل
ُانہی لفظوں کو
دہرانا پڑتا ہے
کسی کی اچھایوں کو اور پھر
ُبرایوں کو بتانا پڑتا ہے
آج کی خوشی کو بھول کر
ماضی کی تلخ یادوں پر
دو چار اشکوں کو بہانا پڑتا ہے
اپنے لہجے میں پرانے درد کی
حرارت کو لانا پڑتا ہے
کچھ باتیں جو سب کو
بتائی نہیں جاتی
ہاں پھر ُانہی چھپی باتوں کو
سب کو بتانا پڑتا ہے
بھولی ہوئی یادوں کو
یاد کر کے دل کو
پھر سے بھلانے کے لیے
سمجھانا پڑتا ہے
مت پوچھو ماضی کا قصہ
ماضی بتانے کے لیے
ماضی کو جینا پڑتا ہے

Rate it:
Views: 756
03 Feb, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL