مثالِ بدر جو حاصل ہوا کمال مجھے

Poet: By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

مثالِ بدر جو حاصل ہوا کمال مجھے
گھٹا گھٹا کے فلک نے کیا ہلال مجھے

برنگِ سبزئہِ بیگانہ باغِ دہر میں تھا
تیرے سحابِ کرم نے کیا نہال مجھے

یہ الفتیں بھی ہیں دنیا میں یادگار اے مرگ
میرا خیال تجھے اور تیرا خیال مجھے

کبھی خوشی سے جو دنیا میں ایک پل گزرا
وہ صدمہ کش ہوں کہ برسوں رہا ملال مجھے

کسی کے سامنے کیوں جا کہ ہاتھ پھیلاؤں
میرا کریم تو دیتا ہے بے سوال مجھے

Rate it:
Views: 317
20 Sep, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL