مثال برگ میں خود کو اڑانا چاہتی ہوں
Poet: Rashid Ali By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKIمثال برگ میں خود کو اڑانا چاہتی ہوں
ہوائے تند پہ مسکن بنانا چاہتی ہوں
وہ جن کی آنکھوں میں ہوتا ہے زندگی میں ملال
اسی قبیلے سے خود کو ملانا چاہتی ہوں
جہاں کےبند ہیں صدیوں سےمجھ پہ دروازے
میں ایک بار اسی گھر میں جانا چاہتی ہوں
ستم شعار کی چوکھٹ پہ عدل کی زنجیر
برائے داد رسی اب ہلانا چاہتی ہوں
نجانےکیسےگزاروں گی ہجر کی ساعت
گھڑی کو توڑ کےسب بھول جانا چاہتی ہوں
مسافتوں کو ملی منزلِ طلب نیناں
وفا کی راہ میں اپنا ٹھکانہ چاہتی ہو
More Sad Poetry






