مجبور قیدی

Poet: Lubna Kanwal By: Lubna Kanwal, karachi

وفا کی ایک قید سے بھاگی ہوئی مجبور قیدی ہوں
اگر دل کی عدالت میں تمہیں میرا خیال آئے تو

مجھ کو یاد کے دھندلے کٹہرے میں طلب کرنا
میرے لفظوں میری باتوں کو دل ہی دل میں دھرانا

تو شاید پھر تمہیں کوئی پرانا نقش مل جائے
جو میری بے گناہی کی عدالت میں گواہی دے

یہی میری تمنا ہے کہ تم مجھ کو وہی سمجھو
جو میں نے تم کو سمجھا ہے

تمہیں اب تک سمجھتی ہوں میرے دیرینہ ساتھی ہو
تمہیں تو یہ خبر ہو گی کہ میں اپنی صفائی میں

کبھی بھی کچھ نہیں کہتی
اگر دل پھر بھی کسی پہلو سے میں مجرم نظر آؤں
تو وفا کی راہ میں نادان سمجھ کر درگزر کرنا

Rate it:
Views: 873
25 Sep, 2008
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL