مجھے اجازت نہیں ہے لیکن
دلوں سے چاقو گزارنے کی
کنارِ چشم ِ وفا سے آنسو گزارنے کی
مجھے اجازت جو یار دیتا
میں اپنے غم پر کتاب لکھتا
لہو سے لکھتا کہ میں نے اس کے
ستم کی راتیں گزاری کیسے
فراق رت کی سیاہ چادر پہ کیسے ٹانکے
وفا کے تارے
برہنہ گلیوں پہ کیسے اوڑھے
سکوت کے چاندمیں نے
رگوں کے وحشی سمندروں کو
سکون کی رات کیسے دی ہے
جدائیوں کی قیامتوں کو
گزارا کس درد میںہے میں نے
مجھے اجازت جو یار دیتا
الم کی لکھتا وہ داستانیں
کہ پڑھنے والے بھی چیخ اٹھتے
دلوں کے کالے بھی چیخ اٹھتے
مجھے اجازت نہیں ہے
لیکن
دلوں سے چاقو گزارنے کی
کنارِ چشم ِ وفا سے آنسو گزارنے کی