مجھے جس کی تمنا ہے

Poet: امن وسیم By: امن وسیم, ملتان

مجھے جس کی تمنا ہے وہ راہوں پر نہیں ملتا
ہے ڈھونڈھا جس کو برسوں سے مجھے وہ در نہیں ملتا

یہ دنیا تو ہے چھوٹی سی یہاں ملتے ہیں بچھڑے بھی
مجھے لاکھوں ملے ہیں پر میرا دلبر نہیں ملتا

بڑی مشکل سے پہنچا ہوں میں تیرے شہر میں سنگدل
میں ہر کوچے سے گزرا ہوں پہ تیرا گھر نہیں ملتا

میں سنتا ہوں کہ غیروں سے گلے لگ لگ کے ملتا ہے
بڑابے درد قاتل ہے ہمیں آ کر نہیں ملتا

تم سمجھو یا نہیں سمجھو مگر ہے کھیل قسمت کا
کبھی کھو کر بھی مل جائے کبھی پا کر نہیں ملتا

امن اس دور میں دیکھو محبت ریزہ ریزہ ہے
محبت پہ جو کٹ جائے اب ایسا سر نہیں ملتا

Rate it:
Views: 652
26 Jul, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL