بے توقیر ہی مسند سے اتارا جاؤں گا
مجھے دکھ دو وگرنہ میں مارا جاؤں گا
مجھ پہ گزریں اب سبھی غم یہی بہتر ہے
میں اسی غم کی نسبت سے پکارا جاؤں گا
مجھ سے چھینو مجھے مارو اور نیلام کرو
میں یوسف نہیں کہ مصر پہ اتارا جاؤں گا
مینے ہر روز ہر در سے ٹھوکر کھانی ہے
ہر محفل سے ہوکے اب بیچارہ جاؤں گا
خوب نوچے گی تواتر سے یہ ذیست مجھے
لاش مرقد کو پہنچے گی سنوارا جاؤں گا
تم نے بدلہ ہے... اپنے نام کا اگلا حصہ
میں ہر دور تیری نسبت ہی پکارا جاؤں گا
گر تم کو ہو صدقہ کسی مفلوس کا درکار
میں تم پر میری جان پورا ہی وارا جاؤں گا
مجھے دکھ دو دکھ دو وگرنہ....
میں مارا جاؤں گا، مارا جاؤں گا.....