مجھے رنج ہے یہ برا ہوا

Poet: Iqbal Azeem By: Kashif Malik, lahore

ُمجھے اپنے ضبط پے ناز تھا سرے بزم رات میں کیا ہوا
میری آنکھ کیسے چھلک گئی مجھے رنج ہے یہ برا ہوا

میری زندگی کے چراغ کا مزاج کوئی نیا نہیں
کبھی روشنی کبھی دیرگی نا جلا ہوا نا بجھا ہوا

مجھے جو بھی دشمنِ جان ملا وہی پختہ کارے جفا ملا
نا کسی کی ضرب غلط پڑی نا کسی کا تیر خطا ہوا

مجھے آپ کیوں نا سمجھ سکے خود اپنے دل سے پوچھئے
میری داستانِ حیات کا تو ورق ورق ہے کھلا ہوا

گزرے جو میرے سامنے سے نظر بچا کے ابھی ابھی
یہ میرے شہر کے لوگ تھے میرے گھر سے گھر ہے ملا ہوا

مجھے اک گلی میں پڑا ہوا کسی بدنصیب کا خط ملا
کہیں خون دل سے لکھا ہوا کہیں آ نسوؤں سے مٹا ہوا

ہمیں اس کا کوئی حق نہیں کہ شریک بزم خلوص ہوں
نا ہمارے پاس نقاب ہے نا کچھ آستیں میں چھپا ہوا

ہمیں اپنے گھر سے چلے ہوئے سرِ راہ عمر گزر گئی
کوئی جستجو کا صلہ ملا نا سفر کا حق ادا ہوا

Rate it:
Views: 1056
15 Nov, 2008
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL