مجھے سوچنے کی عادت ہے

Poet: شائستہ اکبر By: Shaista Akbar, Officer colony ' Guddu

مجھے سوچنے کی عادت ہے
میں یہ سوچتی ہوں
مجھے کیوں سوچنے کی عادت ہے ؟
وقت کے گرد میں دھند لے چہرے
مجھے سوچنے پر مجبور کرتے ہے
کبھی وہ بھی خوشنما تھے
کبھی وہ بھی ہنستے تھے
مجھے بھی ہنسنے کی عادت تھی
میرے بھی کچھ دوست تھے
جو ہنستے تھے ' کھلکھلاتے تھے
وقت کی دھند میں مجھ سے کھو گۓ
مجھے اپنوں کے رویوں نے
سوچنے پر مجبور کر دیا
میری شوخیاں ' وہ شرارتیں
میری زندہ دلی
اب سوچوں تو
کہیں نظر نہیں آتی
میرے ارد گرد سبھی منظر
پتھر کے ہو گئے ہے
یا پھر
میری سوچنے کی عادت نے
مجھے پتھر بنا دیا ہے..
 

Rate it:
Views: 625
08 Oct, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL