مجھے میرے خیالات کی تصویر اب تک نہ ملی
کاٹی ہے شب مشکل سے مگر سحر نہ ملی
چھوڑ گئے ہیں دوست ایک ایک کر کے راہ میں
کوئی وفا کی صورت ساری عمر مجھے نہ ملی
کیسے بھول جائو ں میں اضطراب کی کیفیتیں
روشنی کی کرن جو نظر آئی بام پر نہ ملی
بہت کٹھن تھے مصائیب اسے پانے کے
اس تک آنے کی راہ راستے میں نہ ملی
اسے قریب نہ لا سکے ہم ساری زندگی
کوئی قرار کی صورت بھی عمر بھر نہ ملی