مجھے یہ ضد نہیں میرے گلے کا ہار بن جاو
مجھے اکیلا چھوڑ دینا تم جہانِ بازار ہو جاو
بہت جلدی سمجھ میں آنے لگتے ہو زمانے کی
بہت آسان ہو تم تو تھوڑے بہت دشوار ہو جاو
ملاقاتوں میں وفا اِس لیےہونا بہت ضروری ہے
کہ تم ایک دن جدائی کے لیے بھی تیار ہو جاو
میں کیسی چال چلتا دُھوپ کے شہر سے آیا ہوں
بس اب تو ایسا کرو کہ تم سایہِ دیوار ہو جاو
تمھارے پاس دینے کے لیے جھوٹی تسلی ہو
نہ آۓ ایسا دن کبھی تم اِس قدر نادار ہو جاو
تمھیں معلوم ہو جاۓ گا کیسے رانج سہتے ہیں
میری اتنی دُعا ہے کہ کاش تم فنکار ہو جاو