مجھۓ ستارے دیں صدائیں تو میں کیوں سنوں
اگر چاند ہے میرے پاس تو میں تارے کیوں چنوں
اور چہرہ یہ گلاب ہے آنکھیں بھی ایک کتاب ہے
اگر تو میرے پاس ہے تو کِسی اور کیوں دیکھوں
تم میری آنکھوں سے خود ہی کو دیکھ لیتےاگر
یہ جلن نہ ہوتی کبھی تمہیں اتنا میں سوچوں
تم نہ شامل کرو غیروں میں خود ہی کو اتنا ہمدم
آو میرے دل سے پوچھو کہ کیا تجھ کو سمجھوں
میں جہاں جدھر بھی جاوُں بس تجھ کو ہی پاوُں
میرا دل کہے مجھے میں تجھۓ دیکھتا ہی جاوُں
میں دل سے اپنے تیرے نام کی ایک غزل لکھ دوں
میرے چاند تُو تو ایسا خوبصورت دلنشیں چاند ہے
جب بھی میں دیکھوں تجھے تو کمال اوصاف ہے
یتری خوشی کے واسطے میں اپنی جان بھی دوں
مجھۓ ستارے دیں صدائیں تو میں کیوں سنوں
اگر چاند ہے میرے پاس تو میں تارے کیوں چنوں